Wednesday, April 28, 2010

Benazir Bhutto's Assassination

مشرف مخالف تجزیہ نگاروں کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو انکی انتخابات میں ممکنہ جیت کے باعث آنہیں انتخابات سے پہلے پاکستان آنے سے روکا تھا نہ کہ انکی جان کے خطرے کے حوالے سے اور اسی وجہ سے انکا بینظیر قتل کی سازش میں اہم کردار تھا دوسری طرف یہ کہتے ہیں کہ زرداری حکومت بینظیر کی جان کے صدقے وجود میں اُی تھی.ان بچکانہ تجزیوں کے مطابق دونوں صورتوں میں مشرف مخالف نتیجہ انا تھا تو پھر ان تجزیوں کو انتقامانہ سوچ کا مظہر کہنا غلط نہ ہوگا کیونکہ سابق صدر اس سازش میں ملوث ہوکر ان لوگوں کی جیت کی تصدیق کس طرح کر سکتے تھے جو انکو اس جیت کے بعد اقتدر سے الگ کردیں دوسرا یہ کے کسی بہی طاقتور صدر کا وردی اتار کر کمزور ہونا اور پھر ایک اہم لیڈر کو مارنے کی سازش میں ملوث ہوکر کسی اور کو اقتدار کا موقع دینے کی بات انتہاُی احمقانہ محسوس ہوتی ہے اس بات کی کیا زمانت ہے کہ پی پی پی کی کالی بھیڑوں نے بی بی کی اس میل کا فائدہ نہیں اٹھایا ہوگا جس میں انھوں نے اپنی جان کے خطرے کے حوالے سے تین اشخاص کے نام دیئے تھے اور جن کے نام انکی زندگی میں ہی پتا چل گیئے تھے اور آج پارٹی کا دو حصّوں میں تقسیم ہونا اور پھر ایک کا دوسرے کو اس میں ملوث کرنا اسکا واضع اشارہ ہے یہ وہی تجزیہ نگار ہیں جو کچھ دن پہلے سابق صدر کو بینظیر اور زرداری کو سوُٹزرلینڈ کے مقدموں سے بچانے کی پاداش میں سزا دلوانا چاہتے تھے اور آج بینظیر کے قتل کی سازش کرنے کی پاداش میں! ہمیں تو اس بات پر حیرت ہے کہ جب بینظیر بھٹو جیسی دانشمند اور دور اندیش شخصیت نے اپنی جان کے خطرے کے حوالے سے اس وقت کے سابق صدر کو نہ صرف آگاہ کیا بلکہ سی این این کے ایک صحافی ولف بلٹزر کو اس خط کا شاہد بنایا,(واضع رہے اس میں حمید گل,پرویز الہی اور اعجاز شاہ کے نام شامل تھے) تو پھر اپنی وصیت کے حوالے سے صرف ایک ملازمہ پر اکتفا کس طرح کیا دوسری طرف اس اہم بات سے لاعلم مارک سہگل آجکل نُی نُی باتیں کر کے بینظر بھٹو سے قربت ثابت کرتے پھر رہے ہیں ...احمق کہیں کے!!! ایک قابل حیرت نکتہ یہ بھی ہے کہ سابق صدر نے اپنی بھرپور مقبولیت اور طاقت کے عرصے میں ایک ایسے وزیراعظم کی قانونی سزا معاف کی تھی جنھوں نے زلفقار علی بھٹو کے برعکس اقرارجرم کیا تھا پھر باحیثیت سولین صدر اور دوران عدلیہ محاز آرائ وہ کیسے ایک ایسے وزیراعظم کی قتل کی سازش میں ملوث ہوسکتے تھے جن کے مقدموں کا فیصلہ وہی عدلیہ گیارہ سال میں نہ کر پائ تھی اور اگر مان بھی لیا جائے سابق صدر کو کچھ غلط کرنا ہی مقصود تھا تو وہ آرمی چیف کے حیثیت سے اس صابق وزیراعظم کے خلاف سازش کیوں نہیں کرتے جس نے آزاد عدلیہ کے نام پر ایک نام نہاد وکلا تحریک کی پس پردہ قیادت کی ہو اور اسے وقت نے بعد میں ثابت بھی کیا اور دنیا کی تاریخ میں پہلی بار کسی سزا یافتہ شخص کی درخواست پر اسی عدلیہ نے اپنی ہی ۸ سال پرانی دی ہوُی سزا کے فیصلے کو واپس کیا اور آج بھی عدلیہ کی خودپسندانہ مقدماتی کاروائی سوالیہ نشان ہے ایک طرف تو جائے وقوع دھونے پر پیپلز پارٹی کا اتنا واویلا کہ سابق صدر اور وزیراعظم کے حملا اوروں کو موبائُل سم اور برانڈ ٹیگ سے پکڑا گیا تھا اور یہاں موبائُل کی سم زائُع کردی گُی جبکے دوسری طرف تحقیقاتی اداروں کی طرف سے انٹرسیپٹ کی گُی کال اور اس حوالے سے پکڑے گیُے ملزّموں کو رد کرنا سمجھ سے بلاتر ہے جس کال کی تصدیق امریکن سی اُی اے نے بھی کی ادھر یہ بات بڑی قابل ذکر ہے کہ بی بی کی موبائُل سم کو اب تک تحقیقات کا حصّہ نہیں بنایا گیا جبکے انکو یا انکی آخری کی گُی کالز بہت اہم ہوسکتی ہیں. کچھ تجزیہ نگار یو این رپورٹ شق ۱۵۷ کو لیکر بہت پر یقین ہیں کہ ۲۷ دسمبر کو تینوں تحقیقاتی اداروں کے سربراہوں نے سابق صدر کو لیور تھیوری کے بارے بریفنگ دی تھی جو اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ان پر سابق صدر براھ راست اثراندز ہوتے تھے سوال یہ کہ کیا یہ روایات سے ہٹ کر کوُی اقدام تھا اور پھر یہ بھی کہا گیا آرمی چیف جرنل پرویز کیانی نے ۲۰۰۸ کے الیکشن میں تحقیقات اداروں کو غیر جانبدار رکھکر احسن اقدام کیا تو پھر بی بی کے قتل کی سازش میں جانبدار کس کے کہنے پر ہوگُے! بقول زرداری اور گیلانی قتل بیت اُاللہ نے کیا اور باقی لیڈروں کا انکو ایجینسیوں کا کٹھپتلیاں قرار دینا کس کے ایجینڈے کو پایہ تکمیل پر پہچانے کی سازش کی کڑی ہے اسکا اندازہ لگانا مشکل نہیں. یو این رپورٹ اور وزیراعظم کا بی بی کے حادثے کی جگہ دھونے کا حکم دینے والے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانا اور ڈی جی ایم اُی ندیم اعجاز کو ملوث کرنا ایک ایسی سازش کا حصھ لگتی ہے جس کا مقصد ملک کی تمام سیکیورٹی ایجینسیوں کو وزارت داخلہ کے ماتحت دینے کی دوبارہ کوشیشوں کی طرف آیک اور قدم ھے, جس کو سابق صدر پرویز مشرف نے مسترد کر دیا تھا... .یہاں مقصد مجرم پکڑنا نہیں بلکے ایجینسیوں کو نا اہل یا ملوث کرنے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ انکو سابق صدر کا مد دگار بناکر ایک تیر سے دو شکار کیا جا سکے
Interviewed on 13-12-2007

Saturday, April 17, 2010

Benazir Bhutto Assassination


How it could be security lapse! if blast was occurred outside the Liaquat Bagh and target had exposed herself openly in public by ignoring the security needs and she already knew its importance since she had survived earlier in Karachi blast by staying inside vehicle.Former Prime Minister Shaukat Aziz had already faced the identical attack and survived by staying inside vehicle.Though BB lost her life however it was not due to gunshot or splinter but it was an accidental hit by some pointed object of vehicle and people inside the vehicle survived so as far as security provisions concern I am sure that it did not cover her personal blunders.Though importance of forensic evidences can not be refused but in presence of video footage's with various angles that can reveal every type of activities and faces then what extend to wash out activity matters,through which forensic evidence like DNA could have only been effected? However Administration claims that required work had already been done before washing the site and it is understandable that actions for the collection of blood samples do not need hours and evidences like Mobile Sims and Splinters could not be destroyed through water and one should notice that how many blast cases were resolved after that incident through such evidences.Fortunately there was interim government with a people like Salman Taseer(Governor Punjab) in Federal Cabinet and General Ashfaq Pervez Kayani had become the COAS at that time otherwise propaganda against security agencies could have been more harsh.It is well known that what important role Gen Kayani had played in UAE talks between Benazir and Sir Musharraf and she had also welcome his appointment as COAS.BB was well aware of her life threats but not taken it seriously, according to UN commission,then question arises that why did she write a will and why it was not the part of probe? If she was so sane enough to write letter to American Journalist as for witness of letter which she wrote to President about her life threats then how could she handed her Will only to servant? UN commission also ruled out the possibility of her family involvement that was not its mandate.One of biased media group source broke the news that DG MI ,who was reported as relative of Sir Musharraf however is not relative,was responsible for passing washing order to police officer Saud Aziz but that source has nothing to say about who had blessed Saud Aziz with important post after that washing task and he is now serving as police chief of Multan city.It is quite noticeable that her hand picked government security official Major Imtiaz is now serving as police chief and Mr.Rehman Malik,Head of her Security is now Federal Interior Minister .
Gen Kayani was appreciated for keeping the intellegence agencies on neutral mode in 08' polls then how come agencies were gone out of control in BB's case.Why should anyone become weak by giving up as COAS and then involve in assassination conspiracy of leader like Benazir.Former president would rather rig 08' polls if agencies were directly under his control...and Agencies would rather have gone after Nawaz Sharif who was really behind the poltically motivated lawyer movement and that was the main challenge for Sir Pervez Musharraf and later it was proved.
United Nations (CNN)--"Investigators also dismissed the possibility of involvement by elements of the establishment, including the three persons identified by Ms. Bhutto as threats to her in her 16 October 2007 letter to General Musharraf,".the report states.