Friday, September 30, 2011

Resolution Of All Parties Conference(APC) Against American Threats -PAKISTAN

عمران خان سے لیکر نواز شریف اور منور حسین سے لیکر فضل الرحمان تک ڈرون حملوں کے غرض سے پاکستان میں امریکہ کے زیر استعمال ائیر بیسز پر شدید احتجاج کرتے رہے یہاں تک کل عمران خان نے آرمی آپریشن کی مخالفت میں قردار پر دستخط کرنے سے انکار کیا پر حیرت انگیز طور پر بیسز کی فوراً واپسی کا مطالبہ سامنے نہیں آیا ۔ یہ وہی لوگ ہیں جو نیٹو رسد بند کرنے کا مطلبہ کرتے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے خلاف ہے جس کے اقدام سے سلامتی کونسل میں پکستان کے خلاف قرارداد آسکتی ہے جو پاکستان کو مزید تنہا کردیگی۔عمران خان نے پاک فوج کا شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کو رد کرتے ہوئے فوج کا قبائیلی علاقوں سے واپس بلانے کا مطالبہ کیا جبکے یہ قوم سوات ماہدے اور دیگر ماہدے کے حوالے سے شدید نقصان اٹھاچکی ہے دوسری طرف نواز شریف نے پاک فوج کے کردار پر شک و شبہات کا اظہار کیا اور فوجی قیادت کی بریفنگ پر اعتراض کیا ۔۔۔۔ یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ پتیس ہزار کی جان لینے والوں کے لئے دنیا کی سوچ کچھ اور ۔۔۔

Thursday, September 29, 2011

APC- All Parties Conference In Pakistan (September-2011)

قابلِ غور بات ہے یہ کہ آمریکہ نے ھمیشہ ان جگہوں پر باقائدہ حملہ کیا جہاں اسکی حامی حکومت نہ ہو یا پھر تیل کےکنویں کا حصول کا مقصد ہو پر جہاں اسکی حامی حکومت خود اسکی امداد پر چل رہی ہو جہاں صحت خوراک اور توانائی کا بدترین بحران ہو جہاں پہلے ہی اپنے لوگ اپنوں کا گلا کاٹ رہے ہیں اور علیحدیگی پسند تحریکیں ہوں وہ وہاں باقائدہ حملہ کر کے قومی اتحاد کا جواز کیوں دیگا ۔۔ کیا یہ ناکام حکومت کو صحارہ دینے کی کوشش ہے یا مزید معاشی دباؤ کو بڑھاکر اپنےادارے آئی ایم ایف کے لئے مزید دباؤ پیدا کرنا ہے

Sunday, September 25, 2011

Imran Khan Is Pro-Taliban Or Anti-American! (Pakistan Tehreek-e-Insaaf)

 تبدیلی کے چکر میں پاکستان کہیں آسمان سے گر کر کھجور میں نہ اٹک جائے ورنہ اس دفعہ ھم دنیا میں تنہا ہونے جا رہے ہیں ۔۔۔ بقول عمران خان کہ القائدہ قبائل میں نہیں تھی تو پھر دنیا نے پوچھا کہ اسامہ بن لادن اور دیگر القائدہ طالبان قیادت کون سا ویزہ  لیکر سرحد عبور کرتے تھے اور لادن کس ویزے پر  پاکستان میں قیام پزیر تھا ۔۔۔ عمران کو سب سے پہلے بچوں کی برٹش شہریت ختم کراکر مثال پیدا کرنی چاہیے



Pakistan With No Directions & Policies -2011


ہمارا بنیادی مطالبہ ہے کہ ڈرون جیسی جدید ٹیکنولجی ہمیں دے دو آپریشن ہم کرینگے۔۔۔۔ عہدِجدید کی جنگ میں معصوم جانوں کا کم سے کم نقصان صرف جدید گائیڈید میزائیل کے استعمال سے ہی ممکن ہےتو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈرون کی عدم دستیابی کی صورت میں پہاڑوں کو محفوظ جنت بنائےانتہائی مطلوب شدت پسندوں کو ممکنہ عام جانی نقصان کے بغیر کس طرح ہدف بنایاجائے۔۔۔۔ حصول ہدف کے کامیاب نتائج سے ہی ڈرون حملے کی بندش کے مطالبے میں وزن ہوگا ورنہ یا تو یہ لالچ یا پھر ہدف کی معاونت کے زمرے میں آئیگا۔ بھلا کیوں کوئی ہم پر یقین کرے اور اعتماد کا فقدان کیوں نہ ہو کہ جب بن لادن یہاں سالاسال فارمنگ کرے بعیت الله محسود کراچی جیسے شہر میں علاج کرائے ۔۔۔ ائیر بیس اور ہیڈکواٹر پر حملوں میں اندورنی معاونت ہو ۔۔۔۔ضروری نہیں کہ اٹیمی طاقت کو روائیتی جنگ سے ختم کیا جائے ایسے ملک کو اندر سے کمزور کیا جاتا ہے اور تین سالوں میں پاکستان کو خوراک اور توانائی کے شعبے میں ان نااہل حکمرانوں نے کھوکلا کر دیا ہے ایک طرف ناکارہ منصوبہ بندی اور ڈیم نہ بنانے کی ضد سے زراعت کو نقصان دیا جاتا ہے دوسری طرف کراچی جیسے اہم تجارتی شہر پہلے سے کئی گناہ زیادہ واجبات ادا کرکے بھی بارہ بارہ گھنٹے بجلی سے محروم ہے تو پھر ستر فیصد ملکی آمدنی کیسے ممکن ہے اور ایسے میں اس شہر کے نمائندوں کے مینڈیٹ کو غدار ثابت کرتے اربابِ اختیار ریت میں سر دیکر اس بدعنوانی میں حصے دار کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔۔۔۔ مہنگائی کا یہ عالم کردیا کہ آزادی سے پہلے آزادنہ گائے کی قربانی ناممکن تھی اور آج غریب اسکو قربان تو کرسکتا ہے پر اسکا کھانا ناممکن ہے  گو کہ یہ سچ ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کو ایٹمی پاکستان سے تکلیف ہے پر شدت پسندوں نے اسے انکے پروپیگنڈہ کے مطابق اسلامی بم بناکر دنیا میں طاقت کے زور پر اپنے طرز کی شریعت نافذ کرنے کی کوشش کی اور پاکستان فوج میں انفرادی بنیاد پر اندرونی معاونت کا مطلب ہرگز اس ادارے کی پالیسی نہیں ہوتی جرنل ہیڈکواٹر اور ایئر بیس حملے اسکی مثالیں ہے۔ انھی شدت پسند طاقتوں اور مفاد پرست سیاستدانوں نے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان دیا کہ آج بیرونی طاقتوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔صوفی محمد اور فضل الله ایک دفعہ پھر سوات میں واپس آکر متحرک ہوگئے ہیں۔ آج بھی صرف اور صرف تعصب کا چشمہ لگاکر ان لوگوں کو نظرانداز کر کے اس جارہیت کا قصور اپنے ہی لوگوں کو دیا جاتا ہے یہی 35000 پاکستانیوں کے قاتل عدالتوں سے باعزت بری ہوجاتے ہیں اور پھرھم دنیا سے انصاف کی توقع کرتےہیں