Wednesday, June 20, 2012

Yousuf Raza Gillani Disqualified Through Judicial 58-2B

ماضی میں عدلیہ کا تقدس پامال کرنے والی شریف برداران کی نون لیگ کی عدلیہ پوجا پاٹ کے پیچھے پنجاب کی موجودہ صوبائی وزرات قانون کی وہ کارنامے ہیں جسکی بدولت2007 میں شریف بردران کےسات سال پرانے جلا وطنی کے ماہدے کو یکا یک غیر قانونی قرار دیکر ماضی میں خود کی دی گئیں سزاؤں کو کئی سال بعد ایک اپیل پر چند دنوں میں غیر قانونی قرار دیا گیا اسی کے عوضصلے میں اٹھارہ اہم وزارتوں کے ساتھ پنجاب کے خادمِ اعلی نے قانونی وزارت کا ایک اہم قلم دان رانا ثناءالله کو نوازا ۔۔۔۔ نام نہاد وکلا تحریک کے تانے بانے ہوں یا شریف بردران کی اہلیت کی بحالی سب معاملات رانا و افتخار کے رازونیاز کے میٹھے پھل نظر آتے ہیں بات صرف یہیں ختم نہیں ہوتی شریف و افتخار کے سیاسی حدف بھی مشترکہ نظر آتے ہیں اسی بدگمانی میں ایک ناتجربہ کار سونامی سونامی کہتا پھرتا ہے ۔ ماضی کی نام نہاد وکلا تحریک کے دو بڑے نام بھی اسی رشتہ داری کی مضبوط کڑی ہیں جس میں جسٹس شریف تو ہمیشہ شریف بردارن کے احسانوں کے بوجھ تلے دبے رہے اور جسٹس رمدے کے بڑے بھائی کو الیکشن میں نون لیگ کے ٹکٹ سے نوازا گیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نام نہاد جمہوریت میں حزبِ اختلاف میں بیٹھنا اس وقت تک محفوظ نہیںجب تک آپ نواز شریف کی طرح شہباز شریف کے بھائی نہ ہو جو ہر دور میں نواز شریف کی موجودگی میں ملک کے ساٹھ فیصد آبادی کے شہنشاہ رہے ہوں اور اسی وجہ سے شریف بردارن ہر دور میںحزبِ اختلاف (وفاق میں) رہکر بھی شہنشاہ وقت کی طرح پوری قوت سے حکومتی پرٹوکول میں رہےاور علامتی حزبِ اختلاف بنے رہے اور کبھی خوراک کا کبھی توانائی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا اور وفاق کمزور رہا۔ اب آصف زرداری کو سوچنا ہوگا کہ اور کتنے جیالوں کو اگلےپانچ سال کے لئے نااہل کراسکتے ہیں اور یقیناً اصل حدف وہ خود ہیں شہباز شریف نے گیلانی کی نااہلی کو نون لیگ کی کوشش کا ثمر کہتے ہوئے زرداری برطرفی کواصل حدف کہا ہے کیونکے وزیراعظم اپنے بحال کئے چیف جسٹس کےہاتھوں متنازعہ آئینی شک 58 ٹوبی کی طرز کی ضیاء الحق کی ڈالی گئی ایک اور متنازعہ آئینی شک 63 کے تحت نا اہل قرار دے دیے گئے ہیں جس چیف جسٹس نے ماضی میں شریف برادرز کو اہل اور وزیراعلی پنجاب کیا تھا شاید یہ سب اس لئے پرداشت کیا جا رہا ہے کہ بلاول ستمبر 2013سے پہلے الیکشن نہیں لڑسکتے اور نون نواز چیف جسٹس بھی ریٹائیر ہوجاہینگےجبکے نواز شریف شاید چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت ختم ہونے سے پہلے حکومت میں آنے کے خواہش مند ہیں تاکہ چیف جسٹس کو آرمی چیف کی طرح ایکسٹنشن دے سکے اور اپنی حکومت میں عسکری قوتوں پر دباؤ برقرار رکھا جاسکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے

Thursday, June 7, 2012

Sting Operation On Pakistan Judiciary(CJP-Family Gate) After Cricket (match fixing)

who had sympathized with Mohd Asif after sting operation on him ...loose character can be exposed in sting operation ... but nothing will come out as per government plan.... watch details —

Tuesday, June 5, 2012

Ifitikhar Muhammad Chaudhry's family in "Family Gate"- Financial Scam 2012



Washington: Renowned journalist and Pakistan’s largest news group’s editor Shaheen Sehbai has claimed that soon a scandal is likely to surface against the Chief Justice of Pakistan Iftikhar Muhammad Chaudhery’s son.On a famous video site Sehbai unveiled this shocking revelation while apparently giving an interview.He said “CJ’s son was given up to Rs400 million in a planned conspiracy. The conspiracy is now completed and can be brought to surface anytime.”According to Shaheen Sehbai CJ’s son received millions of rupees plus sponsored foreign trips with credit cards to be used abroad for him and his family from a famous business tycoon of Pakistan. “There are quite a few people in Pakistan whose earnings are in billions of rupees and who can easily invest in such conspiracy plans. The person who I am referring to has relationships with military and politicians likewise. Nowadays he is very close to government,” he added.Sehbai further said “I received this info from a very credible source. The person, who gave money to CJ’s son, had accepted it. They have documented everything. CJ’s son has also accepted receiving money in his private gatherings. He is ready to go to jail if it requires.”
قابل اعتماد زرائع کے مطابق کسی زمانے میں جسٹس افتخار چوہدری اور اب وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح اس معاملے کو دبا دیا جائے۔ وہ اس سلسلے میں فریقین سے مسلسل ملاقاتیں کر رہے ہیں اور ان کی چیف جسٹس سے ملاقات کی خبر بھی اسلام آباد میں پھیلی ہوئی ہے۔

جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے کا نام پہلی بار اس وقت سامنے آیا تھا جب جنرل پرویز مشرف انہیں چیف جسٹس کے عہدے سے فارغ کرتے ہوئے ایک ریفرنس دائر کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ کیسے ڈاکٹر ارسلان کو بلوچستان کے صوبائی محکمہ صحت سے وفاقی حکومت کے محکمہ پولیس میں اے ایس پی لگوایا گیا تھا۔

مختلف ذرائع سے اکھٹی کی جانے والی اطلاعات کے مطابق پچھلے پراپرٹی کنگ نے ارسلان کے مزاج کو سمجھتے ہوئے اس وقت سے اس پر کام شروع کیا ہوا تھا جب سے اس کے ایک پراپرٹی علاقے میں کار ریس ہوئی جس میں پانچ لوگ مارے گئے تھے اور چیف جسٹس نے اس پر سو موٹو لے کر مذکورہ پراپرٹی کنگ کے بیٹے پر ایف آئی آر درج کرا دی تھی۔ پراپرٹی کنگ کا بیٹا بیرون ملک فرار ہوا تو عدالتی حکم پر اسے واپس ملک لایا گیا اور اس کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ہلاک ہونیوالے افراد کے ورثاء کو دوکروڑ روپے قصاص کے طور پر دلائے گئے۔ لیکن پھر کچھ عرصہ بعد کیس کو دوبارہ کھول دیا گیا۔

اس صورتحال میں پراپرٹی کنگ ارسلان کے قریب ہوا جس میں اسے وزیراعظم گیلانی کے قریبی سمجھے جانے والے ایک بزنس مین احمد خلیل کی معاونت بھی حاصل تھی۔ جلد ہی ارسلان پراپرٹی کے کاروبار میں مصروف پائے گئے اور انہیں مختلف طریقوں سے چالیس کروڑ روپے کی ناجائز ادائیگیاں کی گئیں۔ اسی طرح ارسلان نے اسی پراپرٹی کنگ کے پیسوں پر بیرون ملک سیر و تفریح بھی کی جس کے دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ ساتھ آڈیو اور وڈیو ثبوت بھی محفوظ کیے گئ

http://www.pakistantoday.com.pk/2011/10/07/news/national/arrest-orders-issued-for-malik-riaz-son/

Sunday, March 11, 2012

Political Affiliation Of Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry


ماضی میں عدلیہ کا تقدس پامال کرنے والی شریف برداران کی نون لیگ کی عدلیہ پوجا پاٹ کے پیچھے پنجاب کی موجودہ صوبائی وزرات قانون کی وہ کارنامے  ہیں جسکی بدولت2007 میں شریف بردران کےسات سال پرانے جلا وطنی کے ماہدے کو یکا یک غیر قانونی قرار دیکر ماضی میں خود کی دی گئیں سزاؤں کو کئی سال بعد ایک اپیل پر چند دنوں میں غیر قانونی قرار دیا گیا اسی کے عوضصلے میں  اٹھارہ اہم وزارتوں کے ساتھ پنجاب کے خادمِ اعلی نے قانونی وزارت کا ایک اہم قلم دان رانا ثناءالله کو نوازا ۔۔۔۔ نام نہاد وکلا تحریک کے تانے بانے ہوں یا شریف بردران کی اہلیت کی بحالی سب معاملات رانا و افتخار کے رازونیاز  کے میٹھے  پھل نظر آتے ہیں بات صرف یہیں ختم نہیں ہوتی شریف و افتخار کے سیاسی حدف بھی مشترکہ نظر آتے ہیں اسی بدگمانی میں ایک ناتجربہ کار سونامی سونامی کہتا پھرتا ہے ۔ ماضی کی نام نہاد وکلا تحریک کے دو بڑے نام بھی اسی رشتہ داری کی مضبوط کڑی ہیں جس میں جسٹس شریف تو ہمیشہ  شریف بردارن کے احسانوں کے بوجھ تلے دبے رہے اور جسٹس رمدے کے بڑے بھائی کو الیکشن میں نون لیگ کے ٹکٹ سے نوازا گیا  گیا